پاکستانی قونصلیٹ میں پشاور میں معصوم شہیدوں کی یاد میں شعمیں روشن
- Details
- Category: Immigrants
- Published: Friday, 19 December 2014 17:40
- Hits: 5466

آج آٹھارہ دسمبر کو بعد دوپہر تین سے شام چھ بجے تک پاکستانی قونصلٹ فرینکفرٹ میں پشاور کے شہیدوں کے لیے شمعیں روشن کی گئیں جو مذہب کے نام پر دہشت گردی کے خلاف ایک احتجاج بھی تھا اس میں400سے زائد افراد نے شرکت کی جس میں بچے اورخواتین بھی شامل تھیں اور بہت سے انڈین لوگ بھی یہاں آئے ہوئے تھے اور خاص طور پر سنگھ لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی یہ سب افراد رنگ نسل مذہب قوم سے بلند ہو کر صرف اس انسانیت سوز واقعہ کی مذمت اور پاکستانیوں سے اظہار ہمدردی اور یک جہتی کے لیے آئے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہم سب اک ہیں پہلے انسان اور عوام پھر بعد میں کچھ اور۔ یہاں تمام پاکستانی میڈیے کے ؑعلاوہ جرمن میڈیا بھی شریک تھا ۔ قونصلیٹ لوگوں سے کچا کچا بھری ہوئی تھی یہاں لوگ معصوم بچوں پر جب بات کرتے تو انکی آنکھیں نم ہو جاتیں تھیں اور جنہوں نے ان پھولوں کو شہید کیا انکے خلاف ہر آنکھ میں یہاں آگ اور نفرت کے شعلے بھی صاف دیکھی دے رہے تھے ۔
یہاں پر تقریبا تما م افراد یہ کہہ رہے تھے کہ اس کے ذمہ دار ہمارے حکمران بھی ہیںجنکی کی وجہ سے یہاں تک حالات پہنچے اور ایسے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں جو روکنے کا نام تک نہیں لے رہے ۔ اب تک پچپن ہزار افراد اس مذہبی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں شاید اتنے افراد کسی جنگ میں ہلاک نہیں ہوئے لیکن پاکستان میں موجودہ جمہوریت اور آزادی کسی جنگ سے بدتر ہو چکی ہے اور زندہ انسانوں کے لہو کی پیاسی ہے ۔ہم اس کا کیا کریں جو ہمارے بچوں کی جان لے رہی ہے ۔عوام ہر روز خون اور آگ میں بھسم ہو رہے ہیں لیکن حکمران بے بس اور خاموش تماشائی ہیں شاید اس لیے کہ یہ انکے بچے نہیں ہیں۔ شاید اسی لیے یہاں ہر آنکھ آشک بار تھی اور اپنے حکمرانوں کے سخت ناراض اور نالاں تھے جو آج بھی ان تمام مذہبی جماعتوں اور ملاوں کے خلاف کچھ نہیں کر رہے جو آج بھی کھلے عام ان دہشت گردوں کے ساتھ ہیں ۔ یہاں جماعت اسلامی اور لال مسجد کی ملا جو انسان کے روپ میں درندے ہیں کے خلاف بڑی سخت نفرت دیکھنے میں نظر آئی جو کھلے عام دہشت گردوں کے حمائتی ہیں اور ہمیشہ سے ہیں اور آج بھی انہی کی حمائت کرتے ہیں
یہاں لوگوں میں ایک چیز بڑی واضح اور نمایاں تھی کہ لوگ اب تمام حکمرانوں اور روائتی سیاسی پارٹیوں سے مکمل مایوس اور ناامید نظر آرہے تھے اور ان میں یہ احساس بھی نمایاں تھا کہ اب وہ خود کچھ کرنا چاہیتے ہیں ۔یقینا یہی ایک عوامی انقلاب کی علامتیں ہیں ۔یہاں لوگ شمعوں کے ساتھ حکمرانوں اور موجود نطام پر اپنا اعتماد اور توقعات بھی جلا رہے تھے ۔
Comments
RSS feed for comments to this post